سورة الروم - آیت 9

أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَأَثَارُوا الْأَرْضَ وَعَمَرُوهَا أَكْثَرَ مِمَّا عَمَرُوهَا وَجَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر یہ نہیں دیکھا کہ ان لوگوں کا انجام کیا ہوا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ وہ لوگ قوت میں بھی ان سے زیادہ تھے اور جتنا ان لوگوں نے زمین کو آباد کیا ہے انہوں نے زمین کو جوت کر اس [٧] سے زیادہ آباد کیا تھا۔ ان کے پاس (بھی) ہمارے رسول [٨] واضح دلائل لے کر آئے تھے۔ اللہ کا ان پر ظلم کرنے کا ارادہ نہیں تھا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کر رہے تھے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) آیت نمبر ٩ قرآن مجید نے امم سابقہ واقوام پیش کا تذکرہ صرف اس لیے کیا ہے کہ قانون ہدایت وشقاوت کے نتائج پر انسان کو توجہ دلائے جب انہوں نے احکام الٰہیہ کو پس پشت ڈال دیا اور خدا کی حکومت میں رہ کر اس سے بغاوت اور سرکشی شروع کردی تو کوئی انسان سعی وتلاش فلاح ان کو ہلاکت وبربادی سے نہ بچاسکی، یہاں تک کہ آج ان کے آثار بھی دنیا میں باقی نہیں۔ مظاہر قدرت : قرآن حکیم نے جہاں کہیں قدرت الٰہی اور مظاہر خلقت کے عجائب وغرائب پر انسان کو توجہ دلائی ہے وہاں خاص طور پر رنگوں کے مظاہر متنوعہ اور عجائب مختلفہ کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔ اختلاف الوان کے متعلق جو کچھ شارحین اور عالمین علم نے تحقیق کیا ہے اس میں ابھی تحقیق مزید کی بہت بڑی گنجائش ہے موجودہ تحقیقات سے بھی ثابت ہوتا ہے اختلاف الوان کے اندر حکمت الٰہیہ نے بعض عجیب وغریب اسرار ومصالح رکھے ہیں آگے چل کر نہیں معلوم کہ کس قدر اسرار منکشف ہوں قرآن حکیم نے اسی زمانہ میں جبکہ انسان کی معلومات محدود تھیں اختلاف الوان کو اللہ کی قدرت وحکمت کی نشانی قرار دیا ہے پھر کیا یہ اسی کا قول نہیں جس کے فعل کے اسرار ومقاصد کی تحقیقات جاری ہے۔ اس کے بعد قرآن نے آیت چوبیس میں بارش اور مردہ زمین کی زندگی سے بعث بعدالموت پراستدلال کیا ہے۔ دنیاعالم کون وفساد ہے، یہاں ہر بننے کے ساتھ بگڑتا ہے کائنات عالم کا تمام بگاڑ بھی اسی لیے ہے کہ بناؤ اور خوبی کا فیضان ظہور میں آئے سمندر میں طوفان نہ اٹھتے تو میدانوں کو زندگی وشادابی کے لیے ایک قطرہ بارش میسر نہ آتا، اگر بادل کی گرج اور بجلی کی کڑک نہ ہوتی تو باران رحمت کا فیضان نہ ہوتا اگر آتش فشاں پہاڑوں کی چوٹیاں نہ پھٹیں تو زمین کے اندر کھولتا ہوا مادہ اس کرہ کی سطح کو پارہ پارہ کردیتا تم بول اٹھو گے یہ مادہ پیدا ہی کیوں کیا لیکن جاننا چاہیے کہ اگر یہ مادہ نہ ہوتا تو زمین کی قوت نشوونما کا ایک ضروری عنصر مفقود ہوتا۔