سورة آل عمران - آیت 40

قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

زکریا کہنے لگے ’’میرے پروردگار! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا جبکہ میں خود بوڑھا ہوچکا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا : ’’ہاں ایسا ہی ہوگا، اللہ جیسے چاہتا ہے کرتا ہے‘‘

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

15: دعا حضرت زکریا (علیہ السلام) نے خود مانگی تھی، اس لئے یہ سوال خدانخواستہ کسی بے یقینی کی وجہ سے نہیں تھا، بلکہ ایک غیر معمولی نعمت کی خبر سن کر تعجب کا اظہار تھا جودرحقیقت شکر کا ایک انداز ہے، نیز سوال کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کیا بچہ اسی بڑھاپے کی حالت میں پیدا ہوجائے گا یا ہماری جوانی لوٹادی جائے گی، اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا"اسی طرح" یعنی لڑکا اسی بڑھاپے کی حالت میں پیدا ہوگا۔