وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَىٰ مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا ۚ أَوَلَمْ نُمَكِّن لَّهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَىٰ إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّن لَّدُنَّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اور کافر لوگ آپ سے یہ کہتے ہیں : اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو ہم تو اپنے ملک سے [٧٨] اچک لئے جائیں گے؟ کیا ہم نے پرامن حرم کو [٧٩] ان کا جائے قیام نہیں بنایا۔ جہاں ہماری طرف سے رزق کے طور پر ہر طرح کے پھل کھچے چلے آتے ہیں؟ لیکن ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں۔
(١٥) کفار قریش دین اسلام قبول نہ کرنے کے لیے عذر کے طور پر یہ کہتے کہ ہمارا تعلق ایک معزز خاندان سے ہے ہم کعبہ کے متولی ہیں اور ہمیں تمام عرب کی مذہبی پیشوائی کا شرف حاصل ہے اور اردگرد کے ممالک سے ہمارے تجارتی تعلقات ہیں اگر ہم بت پرستی کوچھوڑ کردین اسلام اختیار کرلیں گے توہمارا تمام کاروبار تباہ ہوجائے اور ہمارے مذہبی اثر ورسوخ کا خاتمہ ہوجائے گا اس پر اللہ نے انہیں یاد دلا کہ حرم امن میں ہم نے تمہیں رسوخ بخشا ہے جس کی تمام عرب تعظیم بجالاتے ہیں اس نعمت کی شکرگزاری کا تقاضا یہ تھا کہ تم اس دعوت اسلامی کو قبول کرلیتے مگر تم بغاوت کرکے اپنی بربادی کا سامان پیدا کررہے ہو۔