سورة آل عمران - آیت 37

فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا ۖ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقًا ۖ قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَٰذَا ۖ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ ۖ إِنَّ اللَّهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

چنانچہ اس کے پروردگار نے اس کی منت کو بخوشی قبول فرمالیا اور نہایت اچھی طرح اس کی نشوونما کی اور زکریا کو اس کا [٤٠] سرپرست بنا دیا۔ جب بھی زکریا مریم کے کمرہ میں داخل [٤١] ہوتے تو اس کے ہاں کوئی کھانے پینے کی چیز موجود پاتے اور پوچھتے ’’مریم! یہ تجھے کہاں سے ملا ؟‘‘ وہ کہہ دیتیں ’’اللہ کے ہاں سے‘‘بلاشبہ اللہ جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

11:: حضرت عمران بیت المقدس کے امام تھے ان کی اہلیہ کا نام ''حنہ بنت فاقوذا''تھا، ان کی کوئی اولاد نہیں تھی، اس لئے انہوں نے نذر مانی تھی کہ اگر ان کی کوئی اولاد ہوگی تو وہ اسے بیت المقدس کی خدمت کے لئے وقف کردیں گی۔ جب حضرت مریم کے خالو ہوئے۔ حضرت مریم کی سرپرستی کا مسئلہ پیدا ہوا تو قرعہ اندازی کے ذریعے اس کا فیصلہ کیا گیا اور قرعہ حضرت زکریا (علیہ السلام) کے نام نکلا جس کا ذکر آگے اسی سورت کی آیت نمبر 44 میں آرہا ہے۔