فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا ۚ فَلَمَّا جَاءَهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ ۖ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اتنے میں ان دونوں عورتوں میں سے ایک عورت شرم سے کانپتی ہوئی ان کے پاس آئی اور کہنے لگی : ’’آپ نے ہماری بکریوں کو جو پانی پلایا ہے تو میرا باپ آپ کو بلاتا ہے تاکہ آپ کو اس کا اس کا صلہ دے‘‘ [٣٤] پھر جب موسیٰ اس شخص (شعیب) کے پاس آئے اور انھیں اپنا سارا [٣٥] حال سنایا تو اس نے کہا : ’’ڈرو نہیں۔ تم نے ان ظالموں سے نجات پالی‘‘
(٥) مصر سے نکل کر انہیں خدا کے اس صالح بندے کی باریابی کا شرف حاصل ہوا جو مصر کی غلامانہ اور مستبدانہ آبادی کی جگہ آزادی کی آب وہوا میں آزادانہ زندگی بسر کررہا تھا حضرت موسیٰ کی دعوت حریت کے لیے یہ دوسری منزل تھی کہ ایک آزاد اور خودمختار سرزمین میں رہ کر آنے والے وقت کے لیے تیار ہوں۔