سورة الفرقان - آیت 60

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اسْجُدُوا لِلرَّحْمَٰنِ قَالُوا وَمَا الرَّحْمَٰنُ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا وَزَادَهُمْ نُفُورًا ۩

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب انھیں کہا جاتا ہے کہ رحمٰن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں کہ ''رحمٰن'' کیا ہوتا ہے؟[٧٥] کیا ہم اس کو سجدہ کریں جس کا تو ہمیں حکم دیتا ہے؟ اور (یہ دعوت) ان کی نفرت میں مزید اضافہ [٧٦] کردیتی ہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١٤) کفار مکہ اسمائے حسنی میں اسم پاک اللہ سے متعارف تھے جو اللہ کا ذاتی اسم ہے مگر دوسرے اسمائے حسنی، خصوصا اسم، الرحمن سے ناواقف تھے اس لیے جب ان کو خدائے رحمن کو سجدہ کرنے اور اس کی عبادت کی دعوت دی جاتی تو متکبرانہ انداز میں جواب دیتے کہ رحمن کیا چیز ہے؟ اور اظہار نفرت کرتے اور عوام کو نبی کے خلاف بھڑکاتے، قرآن نے سورۃ بنی اسرائیل میں بھی ان کی حماقت پر توجہ دلائی ہے اور پھر یہاں بھی اس کا اعادہ کیا ہے۔