قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ
(اے نبی)! مومن مردوں سے کہئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی [٣٩] رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں [٤٠]۔ یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے۔
(١٧) لہـذا کسی مرد یا عورت کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ کسی غیر محرم کو بنظر شہوت دیکھے، حدیث میں ہے کہ اس طرح غیر محرم کو دیکھنا آنکھوں کا زنا شمار ہوتا ہے، پہلی نظر اچانک پڑجائے تو معاف ہے مگر دوسری معاف نہیں ہے، دراصل نظر ہی ایک ایسی چیز ہے جس سے تمام فتنوں کے دروازے کھلتے ہیں اور زنا کاری کے لیے راستہ ہموار ہوتا ہے اس بنا پر قرآن حکیم نے بے حیائی کے انسداد کے لیے اسی پر پابندی لگائی ہے غض بصر کے اس حکم سے یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ عورتیں کھلے چہرے چل پھرسکتی ہیں کیونکہ اس آیت میں چہر پر نقاب کے باوجود آوارہ نظربازی سے منع فرمایا گیا جو خیالات کو پاکیزہ رکھنے کے لیے ضروری ہے۔