إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی [٢٢] کی اشاعت ہو ان کے لئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی۔ اور (اس کے نتائج کو) اللہ ہی بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے۔[٢٣]
(١٢) اس کے بعد آیت نمبر ١٩ میں ان منافقین کو تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جو لوگ اس طرح الزام تراشیاں کرکے مسلم معاشرے میں بے حیائی پھیلاتے ہیں اور اہل ایمان کی حرمت وآبرو پر حملے کرتے ہیں وہ دنیا وآخرت میں سخت عذاب کے مستحق ہیں۔ دنیا میں تو حدقذف اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا اور آخرت میں دوزخ کا عذاب ہے، فی زمانا فحاشی کو فروغ کے جس قدر اڈے قائم کیے گئے ہیں وہ سب اسی ضمن میں آتے ہیں قرآنی معاشرہ قائم کرنے کے لیے ان سب کو دبانا اور مٹانا ضروری ہے کیونکہ ان اعمال ارتکاب شیطان کے نقش قدم پر چلنے کے مترادف ہے جس سے فحش اور بدی کافروغ حاصل ہوتا ہے۔ پھر یہاں روایت کو پرکھنے کا ایک اصول بھی سمجھادیا کہ جس شخص کی عفت مسلمہ ہو اس کے متعلق اگر بدگمان لوگ اپنے بغض وعناد کا اظہار کرتے ہوئے کوئی تہمت تراشیں تو مومنین کو چاہیے کہ اس قسم کی افواہوں کی بلاتامل تکذیب کریں اور کسی طور پر اس پر کان نہ دھریں۔