سورة البقرة - آیت 258

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَاجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ ۖ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا آپ نے اس شخص [٣٦٨] (کے معاملہ) پر غور نہیں کیا جس نے حضرت ابراہیم سے اپنے پروردگار کے بارے میں جھگڑا کیا اور اس جھگڑے کی وجہ یہ بنی کہ اللہ نے اسے حکومت دے رکھی تھی جب ابراہیم نے اس شخص (نمرود) سے کہا کہ ’’میرا پروردگار وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے‘‘ تو وہ کہنے لگا کہ ’’میں بھی زندہ کرسکتا ہوں اور مار بھی سکتا ہوں۔‘‘ [٣٦٩] پھر ابراہیم نے کہا کہ ’’اللہ تعالیٰ تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تم ذرا مغرب سے نکال کے دکھاؤ۔'' اب وہ کافر مبہوت رہ گیا۔ اور اللہ ظالموں کو [٣٧٠] راہ نہیں سجھاتا

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

3۔ دعوت کی تاثیر و فتح مندی کی وضاحت کے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام