إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
بلاشبہ جو لوگ کافر ہیں اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے اور مسجد حرام (کی زیارت) [٣٠] سے روکتے ہیں۔ وہ مسجد حرام جس میں ہم نے وہاں کے باشندوں اور باہر سے آنے والوں کے حقوق برابر رکھے ہیں [٣١] اور جو کوئی از راہ ظلم مسجد حرام میں کجروی [٣٢] اختیار کرے گا (ایسے سب لوگوں کو) ہم دردناک عذاب چکھائیں گے۔
اس کے بعد آیت (٢٥) سے سلسلہ بیان کفار مکہ کی طرف متوجہ ہوگیا ہے۔ یہ گویا اذن قتال کی تمہید ہے جو آیت (٣٩) میں آنے والا ہے۔ فرمایا : یہ صرف کفر ہی پر قانع نہیں رہے بلکہ ظلم و تشدد پر اتر آئے، یہ مسجد حرام کا اپنے کو مالک سمجھتے ہیں۔ اور جسے چاہتے ہیں وہاں آنے اور عبادت کرنے سے روک دیتے ہیں۔ حالانکہ وہ انسان کے لیے معبد عام ہے۔ وہ صرف باشندگان مکہ ہی کے لیے نہیں بنایا گیا ہے تمام انسانوں کے لیے بنایا گیا ہے۔ کسی انسان کو حق نہیں کہ اس کا دروازہ عبادت گزاروں پر بند کردے۔