سورة طه - آیت 97

قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَ ۖ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّن تُخْلَفَهُ ۖ وَانظُرْ إِلَىٰ إِلَٰهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۖ لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

موسیٰ نے اسے کہا : ’’جاؤ۔ تمہارے لئے زندگی بھر یہ سزا ہے کہ (دوسروں سے) کہتے رہو گے کہ مجھے [٦٧] نے چھونا اور تمہارے لیے عذاب کا ایک وقت ہے جو تجھ سے کبھی نہیں ٹل سکتا۔ اور اپنے الٰہ کی طرف تو دیکھ، جس کے آگے تو معتکف [٦٨] رہتا تھا، کہ ہم کیسے اسے جلا ڈالتے ہیں پھر اس (کی راکھ) کو کیسے دریا میں بکھیر دیتے ہیں۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب حضرت موسیٰ نے سامری سے پوچھا تو دین حق سے کیوں پھر گیا؟ جب حضرت موسیٰ نے سامری سے پوچھا تو دین حق سے کیوں پھر گیا؟ تو اس نے کہا، میں نے اللہ کے رسول کی (یعنی آپ کی) ایک حد تک پیروی کی۔ کیونکہ جو بات میری قوم کے دوسرے آدمی نہ پاسکے تھے میں نے پالی تھی۔ مگر پھر میں نے آپ کا طریقہ چھوڑ دیا، میری طبیعت کے بے اختیارانہ ولولے نے مجھے اس کے لیے مجبور کردیا تھا کیونکہ میرا آبائی طریق عبادت یہی ہے۔ اس پر حضرت موسیٰ نے اسے جماعت سے باہر کردیا اور حکم دیا کوئی اس سے کسی طرح کا تعلق نہ رکھے۔ ان تقول لا مساس۔ کا مطلب ہے کہ لوگ تجھ سے اس درجہ نفرت کرنے لگیں گے کہ تیری چھوت سے بھاگیں گے۔ تو لا مساس یعنی اچھوت ہوجائے گا۔ کہتا پھرے گا مجھے کوئی نہ چھوئے۔