سورة مريم - آیت 58

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ مِن ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا ۚ إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَٰنِ خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا ۩

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ وہ انبیاء ہیں جن پر اللہ نے انعام کیا تھا۔ وہ آدم کی اولاد سے اور ان لوگوں سے تھے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں [٥٤] سوار کیا تھا اور ابراہیم اور اسرائیل کی اولاد سے تھے اور ان لوگوں سے تھے جنہیں ہم نے ہدایت عطا کی تھی اور برگزیدہ کیا تھا۔ جب انھیں اللہ تعالیٰ کی آیات سنائی جاتیں تو وہ روتے ہوئے سجدہ میں گر جاتے تھے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٥٨) اور اس کے بعد کی آیتیں اس تذکرہ کا خلاصہ ہے۔ فرمایا ان تمام نبیوں نے خدا پرستی اور نیک عملی کی دعوت دی تھی، وہ ان میں سے تھے جن پر خدا کا انعام ہوا اور کامیابیوں کے لیے چن لیے گئے، لیکن ان کے بعد ایسے لوگ پیدا ہوگئے جنہوں نے حقیقت ضائع کردی اور اپنی خواہشوں کے پرستار ہوگئے۔ اب ان کے نام لیواؤں کے جتنے گروہ ہیں سب کا یہی حال ہے اور سب کو اپنی بدعملیوں کا نتیجہ بھگتنا ہے۔ ہاں جو گمراہیوں سے باز آجائیں، اور دعوت حق پر عمل کریں گے ان پر ہر طرحح کی کامرانیوں کی راہ کھل جائے گی۔ اسی طرح جس طرح پہلے کھل چکی ہے۔