سورة البقرة - آیت 224

وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اپنی قسموں کے لیے اللہ کے [٣٠٠] نام کو ایسی ڈھال نہ بناؤ کہ تم فلاں نیکی کا کام نہ کرو گے اور فلاں برائی سے نہ بچو گے اور لوگوں کے درمیان صلح اور اصلاح کے کام نہ کرو گے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس گمراہی کا ازالہ کہ ازدواجی زندگی کی اہمیت سے لوگ بے پروا تھے، اور زبانیں چھوٹ ہوگئی تھیں۔ طرح طرح کی بے معنی قسمیں کھا لیتے اور پھر سمجھتے کہ رشتہ نکاح ٹوٹ گیا۔ کسی جائز اور نیکی کی بات کے خلاف قسم کھا لینی اور خدا کے نام کو ان کے نہ کرنے کے لیے حیلہ بنانا، خدا پرستی کے خلاف ہے۔ لغو اور بے معنی قسم کا کوئی اعتبار نہیں۔ اصل اس بارے میں یہ ہے کہ جو بات انسان سمجھ کر اور دل کے قصد کے ساتھ کی ہو اسی کے لیے وہ جواب دہ ہوگا۔ اگر بیوی سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھالی جائے جو عرب میں ایلا کے نام سے مشہور تھی تو کیا کرنا چاہیے۔