سورة مريم - آیت 26

فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا ۖ فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَٰنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پس کھاؤ [٢٥]، پیو اور اپنی آنکھ ٹھنڈی کرو۔ پھر اگر کوئی آدمی تمہیں دیکھ پائے تو کہہ دینا کہ: ’’میں نے اللہ کے لئے روزہ کی نذر مانی ہے لہٰذا آج کسی انسان سے [٢٦] بات نہ کروں گی‘‘

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٢٦) سے واضھ ہوگیا کہ ایک طرح کا یہودی روزہ یہ بھی تھا کہ آدمی خاموش رہے، چنانچہ حجرت زکریا کو بھی ایسا ہی روزہ رکھنے کا حکم ہوا تھا، یہودیوں کے یہاں روزہ کی یہ صورت اب بھی تسلیم کی جاتی ہے۔