سورة مريم - آیت 2

ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ آپ کے پروردگار کی اس رحمت کا ذکر ہے جو اس نے اپنے بندے زکریا [٣] پر کی تھی۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

نزول کے اعتبار سے یہ پہلی سورت ہے جس میں حضرت مسیح کے ظہور کے حالات بہ تفصیل بیان کیے گئے ہیں اور ان گمراہیوں کا ازالہ کیا ہے جو یہودیوں اور عیسائیوں میں اس مقدس شخصیت کے بارے میں پھیلی ہوئی تھی۔ تمام انجیلیں متفق ہیں کہ حضرت یحی (یوحنا) کا ظہور دعوت مسیحی کے ظہور کا مقدمہ تھا۔ چنانچہ لوقا کی انجیل میں پہلے حضرت یوحنا کی پیدائش کا واقعہ بیان کیا ہے، پھر اس کے بعد حضرت مسیح کا، قرآن نے بھی یہاں اسی طریقہ پر بیان شروع کیا ہے۔ لوقا کی انجیل میں ہے کہ ابیاہ کی جماعت میں سے زکریاہ نام ایک کاہن تھا۔ اس کی بیوی الیشع ہارون کی اولاد میں سے تھی۔ دونوں راست باز اور خداوند کے حکموں پر بے عیب چلنے والے تھے۔ ان کے اولاد نہ تھی، کیونکہ الیشع بانجھ تھی، اور دونوں عمر رسیدہ تھے۔ ہیکل کی مقدس رسوم ادا کرنے کے لیے کاہن مقرر تھے۔ اور ہر جماعت کے آدمی کی نوبت مقرر تھی۔ ایک مرتبہ جب حضرت زکریا کی نوبت آئی اور وہ قربان گاہ میں خوشبو جلانے کے لیے داخل ہوئے تو خداوند کا فرشتہ انہیں نظر آیا۔ اس نے کہا تیری دعا قبول ہوئی، تیری بیوی بیٹا جنے گی۔ تو اس کا نام یوحنا رکھیو۔ انجیل میں ہے زکریا نے کہا میں یہ بات کس طرح جانوں کیوں میں بوڑھا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے؟ جبریل نے کہا جس دن تک یہ باتیں واقع نہ ہولیں تو چپکا رہے گا اور بول نہ سکے گا۔ جب زکریاہ باہر آیا تو وہ لوگوں سے اشارے کرتا تھا۔ بول نہیں سکتا تھا۔ (لوقا : ١٨: ١) قرآن نے یہ نہیں کہا ہے کہ حضرت زکریا گونگے ہوگئے تھے۔ یہ یقینا بعد کی تعبیرات ہیں جو حسب معمول پیدا ہوگئیں۔ صاف بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ حضرت زکریا کو روزہ رکھنے اور مشغول عبادت رہنے کا حکم ہوا، اور یہودیوں کے یہاں روزہ کے اعمال میں سے ایک عمل خاموشی بھی تھی۔ چنانچہ حضرت یحی پیدا ہوئے، لڑکپن ہی سے ان کی زندگی زہد و عبادت اور گوشہ نشینی و اعتکاف کی زندگی تھی۔ انجیل میں ہے کہ ان کی تمام ابتدائی زندگی صحرا میں بسر ہوئی، پھر وہیں ان پر اللہ کا کلام نازل ہوا، تب انہوں نے دریائے یردن کے نواح میں توبہ و انابت کی منادی شروع کردی، وہ پکارتے تھے کہ آنے والے وقت کے لیے تیار ہوجاؤ۔ (لوقا، باب : ٣) انجیل میں ہے کہ مندرجہ صدر واقعہ کے چھ ماہ بعد جبریل مریم پر نمودار ہوا، جس کی منگنی یوسف نامی ایک نوجوان سے ہوچکی تھی اور اسے کہا تو حاملہ ہوگی اور بیٹا جنے گی، اس کا نام یسوع رکھیو۔ (لوقا : ٢٦: ١) نیز یہ کہ مریم زکریاہ کی بیوی الیشع کی رشتہ دار تھی، اور بشارت کے بعد اس سے ملنے گئ۔