سورة الكهف - آیت 9

أَمْ حَسِبْتَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيمِ كَانُوا مِنْ آيَاتِنَا عَجَبًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ غار والوں [٨] اور کتبہ و الوں کا معاملہ ہماری نشانیوں میں سے کوئی بڑی عجیب نشانی تھا ؟۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٩) سے اصحاب کہف کی سرگزشت شروع ہوئی، اس کی تشریح سورت کے آخری نوٹ میں ملے گی۔ فرمایا یہ چند نوجوان تھے جنہوں نے اللہ کی رحمت پر بھروسہ کیا تھا اور ایک پہاڑ کے غار میں جا چھپے تھے، کسی برسوں تک یہ اس میں پوشیدہ رہے، آبادی سے ان کا کوئی علاقہ نہیں رہا، زندگی کی کوئی صدا ان کے کانوں تک نہیں پہنچتی تھی، پھر وہ اٹھائے گئے، یعنی ظاہر ہوئے اور یہ سارا معاملہ اس لیے ہوا کہ واضح ہوجائے دونوں جماعتوں میں سے کون سی جماعت ایسی تھی جو وقت کے واقعات اور ان کے نتائج کا بہتر اندازہ کرسکتی تھی۔