سورة الإسراء - آیت 18

مَّن كَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاءُ لِمَن نُّرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلَاهَا مَذْمُومًا مَّدْحُورًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو شخص دنیا چاہتا ہے تو ہم جس شخص کو اور جتنا چاہیں [١٨]، دنیا میں ہی دے دیتے ہیں پھر ہم نے جہنم اس کے مقدر کردی ہے جس میں وہ بدحال اور دھتکارا ہوا بن کر داخل ہوگا۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (١٨) میں فرمایا ہے کہ نتائج عمل کے لحاظ سے انسان کے دو گروہ ہوگئے ہیں۔ ایک وہ ہے جس کی ساری طلب دنیا کی چند روزہ زندگی ہی کے لیے ہے۔ دوسرا وہ ہے جو یقین رکھتا ہے کہ اس زندگی کے بعد بھی ایک زندگی ہے اور اس لیے اس دوسری زندگی کی سعادت کا بھی طالب ہے۔ جہاں تک دنیا کی زندگی کا تعلق ہے ہمارا قانون یہ ہے کہ دونوں کے آگے یکساں طریقہ پر دنیوی نتائج کا دروازہ کھول دیا ہے اور سب کو کارخانہ ربوبیت کا فیضان مل رہا ہے۔ انہیں بھی صرف دنیا کے ہورہے۔ انہیں بھی جو آخرت کے بھی طالب ہوئے۔ لیکن جہاں تک آخرت کی سعادتوں کا تعلق ہے۔ پہلے کے لیے محرومیاں ہوں گی۔ دوسرے کے لیے کامرانیاں۔