وَقَضَيْنَا إِلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي الْكِتَابِ لَتُفْسِدُنَّ فِي الْأَرْضِ مَرَّتَيْنِ وَلَتَعْلُنَّ عُلُوًّا كَبِيرًا
اس کتاب میں ہم نے بنی اسرائیل کو صاف صاف کہہ دیا تھا کہ تم زمین پر دوبارہ فساد عظیم بپا کرو گے اور بڑی سرکشی دکھاؤ گے
آیت (٤) میں کتاب سے مقصود انبیاء بنی اسرائیل کے صحیفے ہیں۔ چنانچہ یسعیاہ، یرمیاہ اور حزقیل کی کتابوں میں بنی اسرائیل کے دو بڑے فسادوں اور دو بڑی بربادیوں کی خبر دی گئی تھی۔ پہلی بار بادی بابل کے بادشاہ نبوکدرز (بخت نصر) کے حملہ سے ہوئی، دوسری رومیوں کے حملہ سے جو ٹیٹس کے زیر قیادت ہوئی تھی۔ بابل کے حملے نے صرف یہود کی آبادیوں ہی کو پامال نہیں کیا تھا بلکہ بنی اسرائیل کی نسل و قومیت بھی ہلاک و منتشر ہوگئی تھی۔ لیکن ایک صدی کے بعد گردش زمانہ نے پھر پلٹا کھایا اور کارساز قدرت نے وقت کی سب سے بڑی فاتح شہنشاہیت کو ان کی اعانت و دستگیری کے لیے کھڑا کردیا یعنی شہنشاہ فارس کو۔ اب یہود یا کی تمام اجڑی بستیاں پھر آباد ہوگئی اور یہودی جمعیت کا جسم مردہ پھر زندہ ہوگیا۔