وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ ۚ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ ۖ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ ۚ فَإِذَا أَمِنتُمْ فَمَن تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ ۚ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ ۗ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ۗ ذَٰلِكَ لِمَن لَّمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
اور اگر اللہ (کی خوشنودی) کے لیے حج اور عمرہ (کی نیت کرو تو اسے) پورا کرو۔ اور اگر کہیں گھر جاؤ تو جو قربانی تمہیں میسر آسکے وہی کر دو۔ [٢٦٠] اور اپنے سر اس وقت تک نہ مونڈو جب تک کہ قربانی اپنے ٹھکانے [٢٦١] پر نہ پہنچ جائے۔ مگر جو شخص مریض ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف [٢٦٢] ہو (تو سر منڈوا سکتا ہے بشرطیکہ) روزوں سے یا صدقہ سے یا قربانی سے اس کا فدیہ ادا کر دے۔ پھر جب تمہیں امن نصیب ہوجائے (اور تم حج سے پہلے مکہ پہنچ سکو) تو جو شخص حج کا زمانہ آنے تک عمرہ کرنے کا فائدہ اٹھانا چاہے وہ قربانی کرے جو اسے میسر آ سکے۔ اور اگر میسر نہ آئے تو تین روزے تو ایام حج میں رکھے اور سات گھر واپس پہنچ کر، یہ کل دس روزے ہوجائیں گے۔ یہ حکم ان لوگوں کے لیے ہے جو مسجد الحرام (مکہ) کے باشندے نہ ہوں۔ [٢٦٣] اور اللہ کے احکام کی خلاف ورزی سے بچو اور جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے
اگر لڑائی کی وجہ سے یا کسی دوسری وجہ سے راہ میں رک جانا پڑے تو اس صورت میں کیا کرنا چاہیے؟ نیز حج اور عمرہ کے تمتع کی صورت (یعنی دونوں کو ملا کر کرنے کی صورت)