وَلَا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
نیز تم اپنی قسموں کو باہمی معاملات [٩٨] میں دھوکا دینے کا ذریعہ نہ بناؤ، ورنہ تمہارے قدم جم جانے کے بعد پھر سے اکھڑ جائیں گے اور (عہد شکنی کی وجہ سے) جو تم اللہ کی راہ سے روکتے رہے اس کی پاداش میں تمہیں برا نتیجہ بھگتنا ہوگا اور (آخرت میں) تمہارے لئے بہت بڑا عذاب ہوگا
اس کے بعد آیت (٩٤) میں فرمایا : اپنی قسموں کو لوگوں کے لیے ٹھونکر نہ بناؤ، کیونکہ اگر تم نے بدعہدی کی تو لوگوں کا یقین تم سے اٹھ جائے گا وہ کہیں گے ایسے لوگوں کا دین کیا جو اپنی بات کے پکے نہیں۔ اس طرح تم نہ صرف بدعہدی کے مجرم ہوگے بلکہ راہ حق سے لوگوں کو روکنے کا باعث ہوگے۔ سورۃ انعام میں گزر چکا ہے کہ مشرکین عرب نے اپنے اوہام سے طرح طرح کی چیزیں حرام ٹھہرا دی تھیں۔ یہودیوں نے بھی کھانے پینے میں طرح طرح کی رکاوٹیں اختیار کرلی تھیں اور سمجھتے تھے یہ شریعت کا حکم ہے۔