وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ ۚ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ اللَّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ
اللہ نے تمہارے لئے تمہی میں سے بیو یاں بنائیں اور تمہاری بیویوں سے تمہارے لیے بیٹے اور پوتے بنائے اور تمہیں پاکیزہ چیزوں [٧١] کا رزق عطا کیا۔ کیا پھر وہ باطل (معبودوں) پر یقین رکھتے اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں؟
آیت (٧٢) میں ربوبیت الہی کی نعمتوں میں سے تین نعمتوں کا ذکر کیا ہے۔ ایک یہ کہ اس نے انسان کی زندگی دو مختلف جنسوں مرد اور عورت میں تقسیم کردی، اور پھر ایک کو دوسرے کا ساتھی بنا دیا۔ یعنی ازدواجی زندگی کا نظام قائم کردیا۔ دوسری یہ کہ ازدواجی زندگی سے خاندانی زندگی پیدا ہوگئی۔ اولاد پیدا ہوتی ہے پھر ان کی اولاد ہوتی ہے اور اس طرح ایک دائرہ قریبی رشتہ داروں کا بن جاتا ہے جس کا ہر فرد دوسرے فرد سے وابستہ ہوتا ہے اور اسی وابستگی سے اجتماعی زندگی کی ساری برکیں اور راحتیں حاصل ہوتی ہیں۔ تیسری یہ کہ اس کی غذا کے لیے اچھی چیزیں پیدا کردیں جو نہ صرف مفید ہیں بلکہ خوشگوار ہیں، خوش رنگ ہیں، خوشبو ہیں۔ اس مقام کی تشریح کے لیے تفسیر فاتحہ کا مبحث تسکین حیات دیکھنا چاہیے۔