سورة یوسف - آیت 13
قَالَ إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَن تَذْهَبُوا بِهِ وَأَخَافُ أَن يَأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَأَنتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
یعقوب نے کہا: ’’اگر تم اسے لے جاؤ تو ایک تو مجھے (اس کی جدائی کا) رنج ہوگا دوسرے میں اس بات سے بھی ڈرتا ہوں کہ تم اس سے بے خبر ہوجاؤ تو اسے کہیں [١١] بھیڑیا نہ کھا جائے‘‘
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
حضرت یوسف کا اندیشہ ظاہر کرنا اور پھر اجازت دے دینا۔ اس زمانہ میں قبائل کی دولت و ثروت کا بڑا دارومدار مویشیوں پر تھا، مردون بھر چراتے تھے، شام کو خیموں میں آکر آرام کرتے تھے، ایسی ہی زندگی حضرت یعقوب کے گھرانے کی بھی تھی، بھیڑیے مویشی کے دشمن ہوتے ہیں۔ ہمیشہ کوئی نہ کوئی حادثہ ہوتا رہتا تھا۔ اس لیے بے اختیار حضرت یعقوب کی زبان سے نکل گیا کہیں ایسا ہی حادثہ یوسف کو پیش نہ آجائے یوسف کے بھائیوں نے یہی بات پکڑ لیا اور اسی کا جھوٹا قصہ بنا کر سنا دیا۔