وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ
جس عذاب کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں اس کا کچھ حصہ خواہ آپ کے جیتے جی آپ کو دکھلا دیں [٦٢] یا (اس سے پہلے ہی) آپ کو اٹھا لیں۔ انھیں بہرحال ہمارے پاس ہی [٦٣] لوٹ کر آنا ہے اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں اس پر اللہ گواہ ہے
آیت (٤٦) کا مطلب یہ ہے کہ دعوت حق کی فتح مندیوں اور منکروں کی نامرادیوں کی جو خبر دی گئی ہے کچھ ضروری نہیں کہ وہ سب کچھ تیری زندگی ہی میں پیش آجائے، بعض باتیں تیری موجودگی میں ہو کر رہیں گی بعض بعد کو واقع ہوں گی۔ پس منکروں کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اس معاملہ کا سارا دارومدار اس شخص کی زندگی پر ہے، ل یہ نہ رہے گا کچھ نہ ہوگا، تو زندہ رہے یا نہ رہے لیکن احکام حق کو پورا ہو کر رہنا ہے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔