سورة یونس - آیت 28

وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَاؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَاؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جس دن ہم سب کو اکٹھا کردیں گے پھر جن لوگوں نے شرک کیا تھا انہیں ہم کہیں گے کہ : ’’تم اور تمہارے شریک اپنی اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو‘‘ پھر ہم انہیں الگ الگ [٤١] کردیں گے تو ان کے بنائے [٤٢] ہوئے شریک انہیں کہیں گے کہ : تم تو ہماری بندگی کرتے [٤٣] ہی نہیں تھے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٢٨) میں اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ تم جن پیشواؤں کو اپنی حاجت روائیوں کے لیے پکارتے ہو ان تک نہ تو تمہاری پکار پہنچتی ہے، نہ تمہاری پرستاریوں کی انہیں کچھ خبر ہے، وہ تمہاری حاجت روائی کیا کریں گے؟ قیامت کے دن خدا مشرکوں کو اور ان کے بنائے ہوئے شریکوں کو ایک صف میں کھڑا کرے گا۔ کیونکہ معبودوں کو اپنے پرستاروں کے حلقے ہی میں ہونا چاہیے۔ لیکن وہ مشرکوں کا ساتھی ہونا پسند نہیں کریں گے، وہ کہیں گے ہمیں ان سے کوئی واسطہ نہیں، یہ گو ہمارا نام لیتے ہوں لیکن فی الحقیقت ہمیں نہیں پوجتے تھے، اپنی ہوائے نفس کے پجاری تھے، ہمیں تو ان کی پرستش کی خبر بھی نہیں۔ یہ ایسی ہی بات ہے جیسی مائدہ کے آخر میں حضرت مسیح کی نسبت فرمائی ہے کہ قیامت کے دن عرض کریں گے میں عیسائیوں کے شرک سے بری ہوں۔ ( ماقلت لھم الا امرتنی بہ) مزید تشریح کے لیے آخری نوٹ میں واردات آخرت کا مبحث دیکھو۔