سورة البقرة - آیت 119

إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا ۖ وَلَا تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِيمِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ہم نے [١٤٢] آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یقیناً حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ اور اہل دوزخ [١٤٣] سے متعلق آپ سے باز پرس نہ ہوگی

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جس طرح انسانی سچائی کا مزاج ہمیشہ ایک ہی طرح کا رہا ہے اسی طرح انسانی گمراہی کا مزاج بھی ایک ہی طرح کا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہر زمانہ میں منکرین حق نے ایک ہی طریقہ پر سچائی کو جھٹلایا ہے۔ اور ایک ہی طرح کی صدائیں بلند کی ہیں سچائی کی پہچان رکھنے والوں کے لیے سب سے بڑی نشانی پیغمبر کی تعلیم اور اس کی زندگی ہے اور یہ بات سنت الٰہی کے خلاف ہے کہ لوگوں کے جاہلانہ خیالات کے مطابق فرمائشی معجزے دکھلائے جائیں۔