سورة الاعراف - آیت 199

خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اے نبی!) درگزر کرنے کا رویہ اختیار کیجئے، معروف کاموں کا حکم دیجئے۔ اور جاہلوں [١٩٧] سے کنارہ کیجئے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (١٩٩) مہمات اصول میں سے ہے، چند لفظوں کے اندر زندگانی کی اخلاقی مشکلات کا پورا حل اور فضیلت و کامرانی کے تمام طریقے واضح کردیئے، اخذ بالعفو، امر بالمعروف، اعراض عن الجاہلین یعنی ناسمجھوں کی ناسمجھی بخش دینی، جاہلوں کے پیچھے نہ پڑنا، اور نیکی کی دعوت میں سرگرم رہنا۔ سرسری نظر میں پتہ نہیں لگے گا۔ اچھی طرح اور بار بار غور کرو، انفرادی اور اجتماعی زندگی کا کون سا گوشچہ ہے جس کی ساری عملی مشکلات ان تین اصلوں سے حل نہیں ہوجاتیں؟ آیت (١٩٨) میں فرمایا حقیقت یہ ہے کہ تجھے دیکھتے نہیں کیونکہ اگر دیکھتے تو کبھی انکار نہ رکتے، سو ایک دیکھنا سلمان فارسی کا تھا جو پہلی ہی نگاہ میں پکار اٹھا۔ واللہ ما ھا بوجہ کذاب۔ خدا کی قسم ! یہ صورت جھوٹے آدمی کی نہیں ہوسکتی۔ اور ایک دیکھنا ابوجہل کا تھا کہ ما لھذا الرسول یاکل الطعام و یمشی فی الاسوق۔