وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
البتہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے اور ہم ہر شخص کو اس کی [٤١] طاقت کے مطابق ہی مکلف بناتے ہیں، تو یہی لوگ اہل جنت ہیں، جس میں وہ ہمیشہ رہا کریں گے
(١) اصحاب جنت کے بعض احوال و واردات جو آخرت میں پیش آئیں گے۔ دوزخیوں کی نسبت فرمایا تھا کہ ان کی ہر جماعت دوسری پر لعنت بھیجے گی، اور ہر امت کی آرزو ہوگی کہ دوسری کو زیادہ عذاب ملے۔ یہاں فرمایا کہ اصحاب جنت کے دل بغض و عناد کی کدورتوں سے پاک ہوتے ہیں کیونکہ ایمان و عمل کی پاکی کے ساتھ کینہ و عناد کی آلودگی جمع نہیں ہوسکتی۔ اس سے معلوم ہوا کہ اصحاب ودزخ کے خصائل کا نمایاں وصف یہ ہے کہ راحت کی حالت میں ہوں یا عذاب میں، ان کے دلوں میں بغض و نفرت کے سوا اور کوئی جذبہ جگہ نہیں پاتا برخلاف اس کے اصحاب جنت وہ ہیں جن کے دلوں سے کینہ و غبار یک قلم دور ہوجاتا ہے۔