يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ
اے بنی آدم! جب بھی کسی مسجد میں جاؤ تو آراستہ [٢٩] ہو کر جاؤ اور کھاؤ، پیو لیکن اسراف [٣٠] نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
اسراف ممنوع ہے ! (ف ٢) یعنی زینت وآرائش ممنوع نہیں ، اسراف ممنوع ہے ، اسلام کھانے پینے اور لباس میں کوئی قید عائد نہیں کرتا ، بہتر سے بہتر کھاؤ اور اچھے سے اچھا پہنو ، خدا ناراض نہیں ہوتا ، میں تمہاری طاقت ووسعت کے مطابق ہونا چاہئے یہ خوب سوچ لو کہ کہیں فیشن کا شوق تمہیں تباہ تو نہیں کر دے گا ، (آیت) ” خذوا زینتکم سے مراد یہ ہے کہ نماز کے وقت ماتیسر لباس ضرور پہنو ۔ لباس کو زینت سے اس لئے تعبیر کیا ہے کہ زینت بھی لباس کا ایک مقصد ہے ، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بدزیبی تقشف ہو تو ہو ، اسلام پسند نہیں کرتا ، اسلام خوش وضعی کو طبعا پسند کرتا ہے ۔ حل لغات : المسرفین : اسراف کے معنی حاجت سے زیادہ اور بےاندازہ خرچ کرنے کے ہیں ، اور کسی کام کے بےاندازہ اور ب یہود طور سے کرنے پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے ۔ الطیبات : جمع طیب بمعنی پاک وحلال ولذیذ خلاف خبیث ۔