سورة الانعام - آیت 163

لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جس کا کوئی شریک نہیں۔ مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے۔ اور میں سب سے پہلے اللہ کا فرمانبردار [١٨٦] بنتا ہوں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

معیار حیات کی بلندی : (ف ٢) ان آیات میں زندگی کا جو معیار اور نصب العین پیش کیا گیا ہے وہ یہ ہے کشاکش حیات کا ہر نشیب وفراز تگ ودو کی ہر قسم اور قربانی کی ہر شکل اللہ کے لئے مختص ہو ، مسلمان کا جینا اور مرنا اللہ کے لئے ہو ، اس کی عبادتیں اور نمازیں رب العزت کے لئے وقف ہوں ، اس کی زندگی کا ہر لمحہ اللہ کے لئے ہو ، اللہ کے دین کے لئے ہو ، یعنی مسلمان کی اللہ سے الگ کوئی زندگی نہیں کوئی انفرادی خواہش نہیں ، کوئی ذاتی مطالبہ اور مفاد نہیں ، یہ خلوص واحسان کا آخری مقام ہے ، توحید تفرید کا صحیح مطلب ہے اور خدا پرستی کا سچا اظہار ہے ، یہ نہیں ، تو سمجھ لیجئے ریا کاری ہے اور فریب : حل لغات : قیما : وہ نظام حیات جو امور دین اور امور معاد کے لئے بطور قوام واساس کے ہو ،