وَمِنَ الْإِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ ۗ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنثَيَيْنِ ۖ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ وَصَّاكُمُ اللَّهُ بِهَٰذَا ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا لِّيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
نیز اونٹ کی جنس سے دو اور گائے کے دو جوڑے ہیں۔ آپ ان سے پوچھئے : کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں ماداؤں کو یا ان بچوں کو جو ان ماداؤں کے پیٹ میں ہوتے ہیں؟ جب اللہ نے ایسا تاکیدی حکم دیا تھا تو کیا تم اس وقت موجود [١٥٦] تھے؟ پھر اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے تاکہ لوگوں کو علم کے بغیر گمراہ کرتا پھرے؟ اللہ تعالیٰ یقیناً ایسے ظالموں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔