سورة الانعام - آیت 137

وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلَادِهِمْ شُرَكَاؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُوا عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ ۖ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے ان کے شریکوں نے اولاد [١٤٥] کے قتل کو خوشنما بنا دیا ہے تاکہ انہیں ہلاک [١٤٦] کردیں اور ان پر ان کے دین کو مشتبہ [١٤٧] بنا دیں۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے۔ لہٰذا انہیں جانے دیجئے اور اس افتراء کو بھی جس میں وہ لگے ہوئے ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) شرک پرستی کے معنی یہ ہیں ، کہ بہت سی ناجائز باتوں کو محض جہالت کی وجہ سے قبول کرلیا جاتا ہے رسوم ورواج کی اندھا دھند پروی کی جاتی ہے ، چاہے جان تک ضائع ہوجائے ، قتل اولاد کس قدر ہولناک جرم ہے مگر مکے کے مشرک اسے جائز قرار دیتے تھے ، محض جذبہ غیرت کی پرستش کے لئے بچیوں کو زندہ گاڑ دیتے تھے یعنی غیرت ایک بت ہے ، جس کی بھینٹ ہزاروں بچیوں کو چڑھا دیا جاتا تھا ، (آیت) ” ولو شآء اللہ مافعلوہ “۔ سے غرض یہ ہے کہ اللہ کی مشیت تکوینی چاہتی ہے ، اجالے کے ساتھ اندھیرا بھی باقی رہے ، ورنہ شرک اسے قطعا پسند نہیں غرض یہ ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ غم نہ کریں ، اور ان کی گمراہی پر حد سے زیادہ تاسف نہ فرمائیں ،