سورة الانعام - آیت 112

وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا ۚ وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اسی طرح ہم نے شیطان سیرت انسانوں اور جنوں کو ہر نبی کا دشمن بنایا۔ جو دھوکہ دینے کی غرض [١١٦] سے کچھ خوش آئند باتیں ایک دوسرے کے کانوں میں پھونکتے رہتے ہیں۔ اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو وہ ایسا نہ کرسکتے۔ سو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے اور ان باتوں کو بھی جو وہ افترا کرتے ہیں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) شیطان کی دوقسمیں ہیں ، ایک تو وہ ہے جو نظروں سے اوجھل ہے دل میں وسوسہ انداز ہوتا ہے اور حواس باطنی پر چھا جاتا ہے اور ایک وہ ہے جو چلتا پھرتا محسوس ہوتا ہے ، یہ انسانوں میں سے بدترین نوع کے لوگ ہیں ، ان کا کام یہ ہے کہ برائیوں کو سنوارکر پیش کریں ، اور گناہ کی باتوں کو ملمع اور فریب کا جامہ پہنائیں تاکہ عوام نہ سمجھ سکیں ، اور پرہیزگاری کی نعمت سے محروم رہ جائیں ۔ حل لغات : زُخْرُفَ الْقَوْلِ: ملمع سازی کی یعنی ایسی بات جو بظاہر آراستہ اور بباطن خراب ہو ۔