سورة الانعام - آیت 101

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ آسمانوں اور زمین کو ایجاد کرنے والا ہے۔[١٠٤] اس کے اولاد کیسے ہوسکتی ہے جبکہ اس کی بیوی ہی نہیں۔ اسی نے تو ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) مکے کے مشرک جنات سے ڈرتے تھے اور انہیں براہ راست متصرف خیال کرتے تھے ، نیز فرشتوں کے متعلق کہتے کہ وہ اللہ کی بیٹیاں ہیں عیسائیوں کا عقیدہ مشہور ہے ، وہ مسیح (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا سمجھتے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، یہ بےعلمی کی باتیں ہیں ، خدا ان باتوں سے بالا وبلند ہے ، جب اس کے کوئی بیوی ہی موجود نہیں تو بیٹا کیا ہوگا ۔ حل لغات : خرقوا : مادہ خرق ، یعنی چھیلنا ، یا تراش لینا ، مقصد یہ ہے کہ یہ عقیدہ از خود بنا لیا گیا ہے ، نبوت موجود نہیں ، بنات : لڑکیاں ۔