وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَىٰ كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
(اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا) تم ہمارے پاس اکیلے اکیلے ہی آگئے جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور جو نعمتیں ہم نے تمہیں عطا کی تھیں۔ سب اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو۔ ہم تمہارے ساتھ تمہارے وہ سفارشی نہیں دیکھ رہے جن کے متعلق تمہارا خیال تھا کہ تمہارے معاملات میں وہ (اللہ کے) شریک [٩٧] ہیں۔ اب تمہارے درمیان رابطہ کٹ چکا ہے۔ اور تمہیں وہ باتیں ہی بھول گئیں جو تم گمان کیا کرتے تھے
عبرتناک انجام : (ف ١) وہ لو جو دنیا میں اللہ کو بھول جاتے ہیں اور دنیا کی دلفریبیاں انہیں غفلت وانکار پر مجبور کردیتی ہیں اور وہ جو مقدس سہاروں کے بل پر زندہ ہیں جن کا عقیدہ یہ ہے کہ مرنے کے بعد ہمارے شرکاء اور معبود ہمیں خدا کے عذاب سے بچائیں گے ، انہیں اس عبرتناک انجام پر غور کرنا چاہئے کہ وہ تنہا خدا کے حضور میں جائیں گے ، جاہ وحشم کے تمام سامان یہیں رہ جائیں گے ، آسائش وتکلفات ان کا ساتھ نہیں دیں گے ، اور وہ معبود اور سفارشی جن پر ان کا بہت دعوی ہے صاف مکرجائیں گے ، کوئی رشتہ ارادت اور تعلق نیاز مندی باقی نہیں رہے گا (آیت) ” لقد تقطع بینکم “ کا منظر ہوگا ، شیوخ بدعت اور پیران بدکردار مریدوں سے بھاگیں گے اور مرید ہوں گے کہ لپک لپک کر آگے بڑھیں گے ، اس وقت کتنا حسرتناک منظر ہوگا ،