سورة الانعام - آیت 81
وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا ۚ فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور جنہیں تم نے اللہ کا شریک بنایا ہے میں ان سے کیسے ڈروں جبکہ تم اللہ کے ساتھ شریک بناتے ہوئے اللہ سے نہیں [٨٤] ڈرتے جس کے لیے اللہ نے کوئی سند بھی نازل نہیں کی؟ پھر ہم دونوں فریقوں میں سے امن و سلامتی کا زیادہ حقدار کون ہوا ؟ اگر تم کچھ جانتے ہو (تو جواب دو)
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
(ف ١) مقصد یہ ہے کہ ایک صادق الخیال انسان سے بت پرستی کی کوئی توقع نہیں ، کی جا سکتی ، وہ جانتا ہے کہ یہ بےجان عقیدہ ہے ، اور یہ معبود ان باطل کسی طرح کا گزند نہیں پہنچا سکتے ۔ (آیت) ” مالم ینزل بہ علیکم سلطنا “۔ سے غرض یہ ہے ، کہ شرک کی تائید میں عقل وفکر کے لئے قطعا گنجائش نہیں ۔