سورة الانعام - آیت 74

وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا آلِهَةً ۖ إِنِّي أَرَاكَ وَقَوْمَكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (وہ واقعہ یاد کرو) جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر [٨١۔ ١] سے کہا تھا : کیا تم نے بتوں کو الٰہ بنا لیا ہے؟ میں تو تجھے اور تمہاری قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھتا ہوں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دائرہ تبلیغ کا نقطہ آغاز : (ف ٢) اس آیت میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا وعظ ہے جو ان کے والد سے متعلق ہے ، مقصد یہ ہے کہ انبیاء تبلیغ کو گھر سے شروع کرتے ہیں ، اور انہیں حق بات کے کہنے میں کبھی تامل نہیں ہوتا ۔ بعض لوگ یہاں لابیہ کے لفظ سے چچا مراد لیتے ہیں ، کیونکہ ان کے نزدیک انبیاء کے باپ کافر نہ ہونے چاہئیں مگر یہ محض وہم ہے ، اگر رات کی تاریکی سے خورشید خاور کا طلوع ہو سکتا ہے ، تو پھر شرک کی ظلمتوں سے توحید کے بدر منیر کا نکل آنا کیوں ناجائز ہے ۔ حل لغات : صور : نرسنگاہ ۔ ملکوت : بادشاہت نصرت عالم فرشتگان ، عالم ارواح ، جن ، جنون بمعنی چھپانا ۔