سورة الانعام - آیت 45

فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا ۚ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس طرح ان ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی اور ہر طرح کی تعریف [٤٨] تو اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔ (جس نے ایسے ظالموں کو نیست و نابود کردیا)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ظالموں کا نہ رہنا ہی اچھا ہے : (ف ١) مقصد یہ ہے کہ ظالم اور ناحق شناس طبقوں کا دنیا سے مٹ جانا ہی باقی دنیا کے لئے مفید ہے ، کیونکہ جس طرح بیماریاں تباہ کن ہوتی ہیں ، اور متعدی ہوتی ہیں ، اسی طرح روحانی امراض بھی ہولناک صورت اختیار کرلیتے ہیں ، اور اگر ان کو باقی رہنے دیا جائے ، تو تمام قوموں کا اخلاق خطرہ میں پڑجاتا ہے ، اس لئے اللہ تعالیٰ ان کو دنیا میں مٹا دیتا ہے ، تاکہ ان کے مفاسد ان ہی تک محدود رہیں ۔