سورة المآئدہ - آیت 111

وَإِذْ أَوْحَيْتُ إِلَى الْحَوَارِيِّينَ أَنْ آمِنُوا بِي وَبِرَسُولِي قَالُوا آمَنَّا وَاشْهَدْ بِأَنَّنَا مُسْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب میں نے حواریوں کو اشارہ کیا کہ وہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لائیں۔ تب وہ حضرت عیسیٰ سے کہنے لگے : ہم ایمان لاتے ہیں اور آپ گواہ رہیے کہ ہم حکم ماننے والے [١٦٠] ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مسیح کے حواری : (ف ١) موجودہ اناجیل میں مسیح (علیہ السلام) کے حواریوں کا جو تذکرہ ہے ، وہ نہایت قابل اعتراض ہے ۔ اناجیل میں لکھا ہے کہ مسیح (علیہ السلام) کے تمام حواری غیر مخلص تھے ، اب مسیح (علیہ السلام) کو گرفتار کرنے کے لئے جستجو ہوئی تو ایک حواری نے اپنی خدمات پیش کیں اور کہا جس سے میں زیادہ عقیدت کا اظہار کروں ، وہی مسیح ہے ، اس کو پکڑ لینا تعدیت اور انجیل روایات کے ماتحت مسیح (علیہ السلام) انہیں حواریوں کی وجہ سے گرفتار ہوئے اور صلیب پر لٹکائے گئے ۔ قرآن کہتا ہے مسیح (علیہ السلام) کے حواری پاکباز اور مخلص تھے ، جب حضرت مسیح (علیہ السلام) نے ایمان وتائید کے لئے انہیں مخاطب کیا فورا آمادہ ہوگئے ۔ جس کا صاف صاف مطلب یہ ہے کہ قرآن حکیم موجودہ اناجیل کی نسبت مسیح کا زیادہ اخلاص وعظمت سے تذکرہ کرتا ہے ۔ عیسائیوں کو چاہئے کہ وہ قرآن مجید کے ممنون ہوں ۔