سورة المآئدہ - آیت 96

أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ۖ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا ۗ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تمہارے لیے سمندر [١٤٣] کا شکار اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے۔ تم بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہو اور قافلہ والے [١٤٤] زاد راہ بھی بنا سکتے ہیں۔ البتہ جب تک حالت احرام میں ہو تو خشکی کا شکار تمہارے لیے حرام کیا گیا ہے اور اللہ (کے احکام کی خلاف ورزی کرنے) سے بچتے رہو جس کے حضور تم جمع کئے جاؤ گے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) ان آیات میں اور اس قبیل کی آیات میں آداب حرم کا ذکر ہے کہ احرام کی حالت میں شکار کے لئے تعرض ناجائز ہے ، البتہ دریا کا شکار یعنی مچھلی پکڑنا اور کھانا درست ہے ، اس میں اختلاف ہے کہ اگر غیر محرم شکار کرے ، تو احرام والے کے لئے کھانا جائز ہے ، یا نہیں ۔ حضرت علی (رض) ، ابن عباس (رض) ، ابن عمر (رض) ، سعد بن جبیر (رض) ، اور طاؤس قطعی حرمت کے قائل ہیں ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ محرم اس دقت کھا سکتا ہے ، جبکہ وہ خود شکار نہ کرے اور اس کے ایماء پر شکار کیا جائے ، امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ محرم بالواسطہ اعانت نہ کرے ‘ تو جائز ہے ، بصورت اعانت ناجائز ۔