إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ
شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ تمہارے درمیان دشمنی [١٣٧] اور بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے تو کیا تم باز آتے ہو؟
(ف ١) صحابہ کرام (رض) عنہم اجمعین کی اطاعت دیکھئے ،﴿ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ﴾کی آواز کو سنتے ہیں اور تسلیم ورضا کا پیکر بن جاتے ہیں ، برسوں کے رسیا ایک دم شراب چھوڑ دیتے ہیں ، اور ساغر ومینا توڑ دیتے ہیں ، وہ مجلسیں جن میں شراب وصہبا کے دور چلتے تھے ، اب ذکر وشغل کے حلقوں میں تقسیم ہوگئی ہیں ، صحابہ کرام (رض) عنہم اجمعین مسجدوں میں بیٹھ کر کوثر وتسنیم کے جام لنڈھاتے ہیں اور بادہ کیف آور سے مخمور ہوجاتے ہیں ، یہ ساقی مدینہ کا فیض ہے یثرب کی بھٹی سے وہ خانہ ساز اور تیز وتند شراب پلائی کہ مست ”احسنت “ (آفرین) پکار اٹھے ہیں ۔