سورة المآئدہ - آیت 75

مَّا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ ۖ كَانَا يَأْكُلَانِ الطَّعَامَ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْآيَاتِ ثُمَّ انظُرْ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

مسیح ابن مریم ایک رسول ہی تھے، جن سے پہلے کئی رسول گزر چکے ہیں اور اس کی والدہ راست باز تھی۔ وہ دونوں کھانا کھاتے تھے۔ دیکھئے ہم ان کے لیے کیسے واضح دلائل [١٢١] پیش کر رہے ہیں پھر یہ بھی دیکھئے کہ یہ لوگ کدھر سے بہکائے جارہے ہیں؟

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) اس آیت میں الوہیت مسیح (علیہ السلام) کے عقیدے پر روشنی ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ وہ مسیح (علیہ السلام) جو لوازم بشری کے ساتھ متصف ہے کیونکر فکر خدا ہو سکتا ہے اور وہ مریم علیہا السلام جو حوائج انسانی کی حامل ہے ، کس طرح لاہوت کا ایک اقنوم قرار دی جا سکتی ہے ۔ یعنی جسے بھوک بےقرار کر دے ، جو پیاس کی شدت کو برداشت نہ کرسکے اور قدرت کے تمام قواعد کے سامنے بےبس وبے کس ہو کس طور سے خدائی کا مستحق ٹھہر سکتا ہے ؟ مسیح (علیہ السلام) بھی گزشتہ رسولوں کی طرح ایک رسول ہے جو انسان ہے اور تمام بشری اوصاف ولواحق سے وابستہ پھر کیونکر اور کس بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ وہ خدائے مجسم ہے۔ حل لغات: قَدْ خَلَتْ: خلو کے معنی مطلقا ہو گزرنے کے ہیں موت کے نہیں ۔