قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَسْتُمْ عَلَىٰ شَيْءٍ حَتَّىٰ تُقِيمُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم مَّا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا ۖ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
آپ ان سے کہئے :''اے اہل کتاب! جب تک تم تورات، انجیل اور جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے اس کی پابندی نہ کرو گے تو تم دین کی کسی اصل پر نہیں ہو۔ اور جو کچھ آپ کی طرف نازل [١١٤] کیا گیا ہے وہ تو ان میں سے اکثر کو سرکشی اور کفر [١١٥] میں ہی بڑھائے گا۔ لہٰذا آپ ان کافروں پر غمزدہ نہ ہوں
(ف2) آیت کا مقصد یہ ہے کہ زبانی دعوے دینداری کوئی چیز نہیں ، جب تک تمام منزل من اللہ کتب پر یکساں ایمان نہ ہو ۔ حل لغات : ﴿حَتَّى تُقِيمُوا التَّوْرَاةَ﴾: اقامت توریت کے معنی اس پر پوری پوری طرح عمل کرنا ہے ۔