سورة المآئدہ - آیت 27

وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ابْنَيْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الْآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ ۖ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

نیز آپ ان اہل کتاب کو آدم کے دو بیٹوں کا سچا واقعہ سنائیے۔ جب ان دونوں نے (اللہ کے حضور) قربانی پیش کی تو ان [٥٨] میں سے ایک کی قربانی تو قبول ہوگئی اور دوسرے کی نہ ہوئی۔ دوسرے [٥٩] نے پہلے سے کہا :”میں ضرور تمہیں مار دوں گا‘‘ پہلے نے جواب دیا : (اس میں میرا کیا قصور) اللہ تو صرف پرہیزگاروں کی قربانی قبول کرتا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پہلا انتقام : (ف ١) حسد وبغض پرانا جذبہ ہے ، قابیل نے جب دیکھا کہ اس کی قربانی خدا کے حضور میں مقبول نہیں ہوئی تو مارے غصے کے بےتاب ہوگیا ، کہنے لگا میں تمہیں ضرور قتل کر دوں گا ، ہابیل نے کہا ، اگر چاہتے ہو کہ تمہاری عبادتیں اور نیازیں اللہ کے ہاں قبول ہوں تو اخلاص وتقوی پیدا کرو ۔