سورة المآئدہ - آیت 20

وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنبِيَاءَ وَجَعَلَكُم مُّلُوكًا وَآتَاكُم مَّا لَمْ يُؤْتِ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا : اے میری قوم کے لوگو! اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا جبکہ اس نے تم میں سے کئی نبی پیدا کیے اور کئی بادشاہ بنائے اور تمہیں وہ کچھ [٥١] دیا جو اقوام عالم میں سے کسی کو نہ دیا تھا

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

نبوت اور بادشاہت : (ف ٢) یہ واقعہ اس لئے بیان کیا ہے تاکہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معلوم ہو کہ بنی اسرائیل ہمیشہ سے بزدل اور دون ہمت ہیں ۔ ان کی طرف سے اگر گرمجوشی کا اظہار نہیں ہوا تو مضائقہ نہیں آپ بدستور دعوت وتبلیغ کے فرائض ادا کئے جائیں ۔ اس آیت میں بتایا ہے کہ نبوت وبادشاہت اللہ کے زبردست انعام ہیں جن سے بنی اسرائیل کو افتخار بخشا گیا ، مگر یہ ہیں کہ پستی اور ذلت پر قانع ہیں ، حرکت واقدام کی صلاحیتیں قطعا مفقود ہیں اور نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ کے فیوض وبرکات سے استفادہ کریں ۔ نبوت کا مقصد دراصل دنیا میں صحیح اور عادلانہ بادشاہت کا قیام ہے ، ایک نبی کے فرائض میں داخل ہے کہ وہ افراد واشخاص کی تمام مخفی طاقتوں کو روبکار لائے اور انہیں اس قابل بنا دے کہ وہ دنیا میں ٹھاٹھ اور پاکیزگی کی زندگی بسر کرسکیں ۔ حل لغات : فترۃ : انقطاع : انبیآء : جمع نبی ۔