سورة المآئدہ - آیت 5

الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۖ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آج تمہارے لیے تمام پاک چیزیں حلال کردی گئی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا [٢٤] کھانا ان کے لیے۔ نیز مومن عفیفہ عورتیں تمہارے لیے حلال ہیں اور ان لوگوں [٢٥] کی عفیفہ عورتیں بھی جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی۔ بشرطیکہ اس سے تمہاری غرض مہر ادا کرکے انہیں نکاح میں لانا ہو، محض شہوت رانی اور پوشیدہ آشنائی نہ ہو اور جس نے بھی ایمان کے بجائے کفر اختیار کیا اس کا وہ عمل برباد ہوگیا اور آخرت میں وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) طعام سے مراد ذبیحہ ہے کیونکہ عام کھانا اگر پاکیزہ برتنوں میں پکایا جائے تو بہرحال حلال ہے ۔ مطلب یہ ہے اہل کتاب میں اور تم میں بتائن نہ رہنا چاہئے اور حتی الوسع کوشش کرنی چاہئے کہ تم اور وہ لوگ جن میں اکثر باتیں مشرک ہیں مل جل کر رو ، تاکہ باہمی موانست سے وہ اسلام کی برکات سے واقف ہوں اور اختلاف قطعی ختم ہوجائے ، اہل کتاب کی عورتوں سے ازدواجی تعلقات رکھنا بھی درست ہے کیونکہ بہت سی باتوں میں اصولا وہ ہمارے ساتھ ہیں اور اکثر روایات وتہذیب میں کوئی وجہ اختلاف نہیں حشر ونشر کو وہ مانتے ہیں فرشتوں کو تسلیم کرتے ہیں انبیاء ان کے اور ہمارے قریبا مشترک ہیں ، توحید کے بھی قائل ہو سکتے ہیں ، کیونکہ ان کی کتابوں میں بھی سوائے ایک ذات کی پرستش کے کسی کا ذکر نہیں اور یہی وہ چیزیں ہیں جو اتحاد خیال کو پیدا کرتی ہیں اور جن کی وجہ سے ازدواجی تعلقات میں عملا کوئی دشواری پیدا نہیں ہوتی ۔ اسلام کی غرض وغایت یہ ہے کہ مسلمان ہر ممکن طریق سے کفر کو اپنے قریب لانے کی کوشش کرے اور دنیا کو بتائے کہ وہ اختلاف دین کو محض اختلافات رائے کا درجہ دیتا ہے اور اس کے نزدیک عقیدہ کا اختلاف بغض وعناد کا ہرگز باعث نہیں ۔ حل لغات : المحصنت : پاک دامن عورتیں ۔