سورة النسآء - آیت 142

إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

یہ منافق اللہ سے دھوکہ بازی کرتے ہیں جبکہ اللہ ان کے دھوکہ کو انہی پر ڈال [١٨٩] دیتا ہے اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے [١٩٠] ہوتے ہیں تو ڈھیلے ڈھالے کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ دوسروں کو دکھانے کے لیے نماز ادا کرتے ہیں اور اللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) ﴿وَهُوَ خَادِعُهُمْ﴾سے مراد یہ نہیں کہ خدا ان سے فی الواقع خادعانہ سلوک کرے گا ، بلکہ یہ کہ وہ اس عذاب کو جس سے وہ دو چار ہوں گے ، خادعانہ تصور کریں گے اور وہ ٹھیک ان کی منافقت ومداہنت کو جواب ہوگا ۔ خدع کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف تجوز ومجاز ہے ، جیسے﴿وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا﴾۔ حل لغات : كُسَالَى: جمع کسلان ، سست اور کاہل ، یعنی نمازیں نہایت بےدلی اور بےتوجہی سے پڑتے ہیں ۔ قَلِيلًا: سے مراد عدیما یعنی قطعا خدا کو یاد نہیں کرتے ۔