تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ
ابولہب [١] کے دونوں ہاتھ تباہ ہوں اور وہ (خود بھی) ہلاک ہو
سورۃ اللھب (ف 2) ابولہب کنیت ہے اصلی نام عبدالعزیٰ تھا ۔ لہب کے معنی آگ اور شعلے کے ہیں وجہ مناسبت یہ ہے کہ اس کےخسارے آگ کی طرح روشن تھے ۔ یہ اور اس کی بیوی ام جمیل بنت حرب حضور (ﷺ) کے سخت معاندین میں سے تھے ۔ جہاں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جاتے وہاں ابولہب ان کو بدنام کرنے کے لئے پہنچ جاتا اور ہر شرارت میں پیش پیش رہتا اور ام جمیل جنگل سے خود کانٹے کاٹ کر لاتی اور حضور (ﷺ) کے راستے میں بچھادیتی ۔ اس پر ان آیتوں کا نزول ہوا کہ ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ جائیں ۔ نہ دنیا اس کی سنورے اور نہ عاقبت ۔ یہ ہلاک ہو اور اس کا مال اور اس کی اولاد اس کو اللہ کے عذاب سے نہ بچاسکیں ۔ شعلہ زن آگ میں جائے اور اس کی بیوی ام جمیل بھی جو خاردار لکڑیاں لادلاد کر لاتی جہنم میں اس کے گلے میں ایک مضبوط بنی ہوئی رسی ہوگی ۔ تحقیر اور تذلیل کے لئے ۔