وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ
ہر طعنہ زن اور عیب گیری [١] کرنے والے کے لیے ہلاکت ہے
سورۃ الھمزہ اس سورۃ سے کوئی متعین شخص مراد نہیں ہے ۔ بلکہ صنادید قریش کی اخلاقی حالت عام طور پر یہی تھی کہ یہ لوگ مسلمانوں کی تنقیص کرتے ۔ ان کے عیوب بھری محفلوں میں ازراہ کبروتبختر بیان کرتے اور ہنستے ۔ اور سب سے بڑا عیب جو ان کی نظر میں کھٹکتا تھا ، وہ ان کی خدادوستی اور توحید سے محبت تھی ۔ اس بنا پر یہ لوگ دلوں میں بغض اور حسد کی آگ پنہاں رکھتے تھے اور موقع بموقع ملعن وتشنیع سے ان کے دلوں کو چھیدتے ۔ دن رات مال کی محبت اور حصول میں سرمست رہتے ۔ گن گن کر لاتے اور لالاکر گنتے اور یہ سمجھتے کہ یہ دولت وثروت ہمیشہ ان کے پاس رہیگی ۔ فرمایا کہ یہ خیال محض غلط ہے ۔ ع ایں خیال است ومحال است وجنوں حل لغات :۔ تواصوا ۔ تلقین کی ۔ فہمائش کی * ھمزۃ ۔ چغل خور ۔ پس پشت عیب نکالنے والا * لمزۃ ۔ طعن وتشنیع کرنے والا *۔