لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ مُنفَكِّينَ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ الْبَيِّنَةُ
اہل کتاب اور مشرکین میں سے جو کافر [٢] تھے وہ (اپنے کفر سے) الگ ہونے والے [٣] نہ تھے تاآنکہ ان کے پاس روشن دلیل نہ آجائے
نفسِ بینہ ف 2: اہل کتاب اور مشرکین مکہ دونوں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت سے پہلے یہ کہا کرتے تھے کہ ہم اس وقت تک اپنے عقائد مزمومہ کو نہیں چھوڑ سکتے جب تک کہ وہ شخصیت موعودہ نہ آجائے ۔ جس کا ذکر کتب مقدسہ میں ہے ۔ وہ ہمارے لئے زبردست دلیل اور برہان ہے ۔ وہ آئے اور پاک اوراق اس پیغام کے ہم کو سنائے ۔ جن میں تمام کتابوں کا نچوڑ اور عطر ہے ۔ ہم اس کو تسلیم کرلیں گے اور اس کے کہنے سے تمام خرافات کو ترک کردیں گے ۔ مگر یہ کتنی عجیب بات ہے کہ یہی اہل کتاب صاف مکر گئے ۔ جبکہ ان کے پاس وہ حجت حق آگئی اور دلائل وبراہین سے اس نے ثابت کردیا کہ میں وہی ہوں ۔ جس کا ذکر پہلی کتابوں میں ہے اور جس کے انتظار میں تم نے اب تک عقائد کفریہ کو نہیں چھوڑا ہے اور اس طرح وہ ان کے لئے کلمہ اجتماع اور نکتہ مرکزی تھا ۔ افتراک اور اختلاف کا موجب بن گیا ۔ جس سے معلوم ہوا کہ یہ خواہش جس کا اظہار وہ بار بار کرتے تھے ۔ خلوص اور دیانت داری پر مبنی نہیں تھی ۔ اور یہ آواز ان کے دل سے نہیں نکلی تھی ۔ یا کم از کم یہ لوگ اس وقت اس آواز کی اہمیت کو نہیں سمجھتے تھے *۔ حل لغات :۔ من الف شھر ۔ ہزار مہینوں سے ۔ عمر بھر سے * صحفا شطھرۃ ۔ پاک صحیفے *۔