قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا
کہ کامیاب وہ شخص ہوا جس نے نفس کو سنوار لیا
کامیاب کون ہے ؟ سورۃ الشمس میں اللہ تعالیٰ نے مختلف مظاہر فطرت کو پیش فرمایا ہے کہ تم ان پر غور کرو اور بتاؤ کہ انسان کو منصہ شہود پر لانے کا مقصد کیا ہے ۔ آفتاب کو دیکھو اور دھوپ ملاحظہ کرو چاند کو دیکھو جب کہ وہ غروب آفات کے بعد اس کی جگہ بقع ارض کو نور وضیا بخشتا ہے ۔ دن کو دیدہ عمق سے دیکھو جب کہ خدا اس کو لوگوں کے لئے جلوہ گر کرتا ہے ۔ رات کو دیکھو جب کہ وہ آفتاب کی روشنی پر چھاجاتی ہے ۔ آسمان کی بلندیوں کو دیکھو اور اس ذات کے متعلق سوچو جس نے اس کو پیدا کیا ہے ۔ زمین کو دیکھو اور یہ ملاحظہ کرو کہ اس ذات نے کیونکر اس کو ہمارے پاؤں تلے بچھایا ہے ۔ پھر نفس انسانی کی منزلوں کی طرف نظریں دوڑاؤ اور اس خدائے حکیم کی مدح وستائش کرو جس نے اس میں اعتدال اور توازن پیدا کیا ہے ۔ اور فجور وتقویٰ کے درمیان اسے تمیز کی استعداد بخشی ۔ تم خود بخود غوروفکر کی وجہ سے اس نتیجے پر پہنچو گے کہ اس سارے نظام کو پیدا کرنے کا مقصود یہ ہے کہ حضرت انسان جس کی خاطر شمس وقمر کی ضیاباریاں ہیں ، آسمان کی بلندیاں اور زمین کی وسعتیں ہیں ۔ انسان تشکر اور پاک بازی کی زندگی بسر کرے اور اس راز کو معلوم کرے کہ جو شخص اپنے نفس کو غوروفکر کی گمراہیوں سے بچاتا ہے اور خواہشات کی آلودگی سے پاک رکھتا ہے ۔ وہی کامیاب ہے اور اسی کے لئے کامرانی مقدر ہے ۔ اور وہ جو نفس گمراہی اور ضلالت تلے دبا دیتا ہے اور اس کی تقویٰ پرور آواز کو نہیں سنتا ۔ وہ خائب وخاسر ہے ۔ حل لغات :۔ وضحھا ۔ سورج کی روشنی یعنی دھوپ *۔